Hazrat Fakhar Jhan Dehlvi

Spread the love

احوال وواقعات

حضرت خواجہ سیدنا  مولانافخر جہاں دہلوی رضی اللہ عنہ
مقالہ  نگار:محمد وسیم رضا ماتریدی چشتی
مدیر:چشتیہ رباط:مرکز تعلیمات
: سلسلہ چشتیہ کا تجدیدی دور   

 حضرت چراغ دہلی کے بعد شمع سلوک و معرفت کی لو مدہم سی ہو گئی تھی۔کچھ نفو س قد سیہ نے اپنے  اپنے زمانے میں اس کی تجدید و احیاء کے لیے کوششیں بھی کی ، لیکن اس میدان میں کامیابی کا سہرا دور متاخرین میں حضرت شاہ کلیم اللہ شاہ جہاں آبادی کے سر جاتا ہے۔ آپ نے تصوف و معرفت کا بازار اس طرح گرم کیا کہ بابا فرید ، خواجہ نظام اور حضرت چرا غ دہلی کے ادوار کی یادیں تازہ ہوگئیں ۔ نظام تصوف میں آپ نے اصلاحات فرمائیں ،اور غلط تصورات و خیالات، معمولات مراسم کا ازالہ فرمایا ، اور روح تصوف کی بازیافت کی اور اسے حیات نو بخشا ۔ آپ اپنے زمانے کے جید عالم تھے۔ معقولات و منقولات میں یکساں دسترس رکھتے تھے۔ آپ کی ولادت [۱۰۶۰ ھ ] میں ہوئی ۔ظاہری علوم آ پ نے اپنے ز ما نے کے اکا بر علما  سے حا صل کیا ۔ با طنی علوم اور تزکیہ نفس کے لیے حضرت شیخ محی الدین ابو یوسف یحیٰ چشتی مد نی  کے در دولت پر مدینہ منورہ پہنچے، ان کے دست اقدس میں اپنا ہاتھ دیا اور پھر ریاضت و مجاہدات کی وادی عبور کرنے کے بعد خر قہ خلافت سے مشرف ہوئے ۔ ہندوستان واپس آئے اور دہلی کے بازار خانہ میں معرفت و سلوک اور علم و عرفاں کی دکان لگا دی ۔ چند ہی دنوں میں آپ کا شہرہ ملک کے اطراف و اکنا ف  میں پہنچ گیا اور طالبان علوم نبوت اور سا لکین را ہ طر یقت کا ہجو م ہونے لگا۔ آپ سب کو علم و یقین کی را ہیں دکھاتے اور رشد و ہدایت کی منزلیں طے کرواتے اور سلسلہ عالیہ چشتیہ کی تبلیغ فرماتے ۔ آپ نے سلسلہ عالیہ چشتیہ کی ترویج و اشاعت کے لیے دور دور تک اپنے خلفاء روانہ کیے جنہوں نے سلسلے کی زبردست اشاعت کی، با لخصوص آ پ نے اپنے مر ید خاص حضرت نظام الدین اورنگ آبادی کو خر قہ خلافت دے کر دکن روا نہ فرمایا ۔ انہوں نے وہاں سے سلسلہ چشتیہ کے مشن کو پھر سے زندہ کیا اور کارہائے نمایاں انجام دیا ، ا سی طرح آپ کے صاحبزادے اور جانشین حضرت فخر الدین فخر جہاں نے بھی سلسلہ چشتیہ کی مثالی خدمات انجام دی، حضرت شاہ کلیم اللہ شاہ جہاں آبادی نے اپنی پوری زندگی سلسلہ چشتیہ اور اسلام کی خدمت میں صرف کر کے[۱۱۴۲ ھ]میں اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔


Spread the love

Leave a Comment